لاہور: پچھلے ایک ماہ کے دوران پنجاب میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس نے والدین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
سرکاری طور پر جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 2016 کے 6 ماہ میں 681 بچے اغوا یا لاپتہ ہوئے جن میں سے 100 سے زائد بچے تا حال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں حکومت یا پولیس کوئی سراغ لگانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔
جہاں حکومت اور پولیس ان واقعات کی روک تھام کی کوششوں میں ہیں وہیں والدین کے لیے بھی ضروری ہے وہ اپنے بچوں کو لاپتہ ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات
والدین اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائیں۔
باہر جاتے ہوئے ضروری اقدامات
بچوں کو دن کے اوقات میں اسکول، مدرسہ، اکیڈمی، بازار، دوست یا رشتے داروں کی طرف، پارک یا گراؤنڈ میں جانا ہوتا ہے۔ بچوں کے باہر نکلتے ہوئے ان احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
بچے کے کسی ایسے ہم جماعت کو ساتھی بنا دیں جو آپ کے پڑوس میں رہتا ہو اور دونوں کو ساتھ آنے جانے کا کہیں۔
بچے کے کلاس انچارج کے ساتھ خصوصی رابطہ رکھیں۔
اگر بچے کو اسکول سے چھٹی کرنی ہے تو اس کی باقاعدہ فون پر یا بذریعہ درخواست کلاس انچارج کو ضرور اطلاع کریں۔
یہ بات بھی طے کر لیں کہ اگر بچہ اسکول گیٹ بند ہونے تک اسکول نہ پہنچے تو کلاس انچارج آپ کو گھر پر بغیر کسی تاخیر کے اطلاع دے۔
بچوں کو پابند کریں کہ وہ آنے اور جانے کے لیے ایک مقررہ راستہ طے کر لیں جس کا سب کو علم ہو۔ کسی ہنگامی صورتحال میں سب سے پہلے وہی راستہ چیک کریں۔
اسکول سے واپسی کے وقت اگر بچے کو 1 منٹ کی بھی تاخیر ہو تو سب کام چھوڑ کر فوراً اسی مقررہ راستہ سے ہوتے ہوئے اس کی تلاش میں جائیں۔
بچے کے قریبی دوستوں کے نام، گھر کے پتوں، فون نمبر، والد کا کاروبار یا پیشہ اور ان کے فون نمبر کے بارے میں معلومات آپ کے پاس ہر وقت موجود ہونی چاہئیں۔
بچے کو صرف اسی دوست کے گھر جانے کی اجازت دیں جس گھر کے ہر فرد کے بارے میں آپ مطمئن ہوں۔
بچے کو بار بار بازار بھیجنے سے گریز کریں۔ اگر بازار گھر سے دور ہے یا راستے میں کوئی بڑی سڑک یا چوک آتا ہے تو ایسی صورت میں کوشش کریں کہ بچہ بازار نہ جائے۔
بچے کو کیا بتائیں؟
یہ باتیں وقتاً فوقتاً اپنے بچوں کو بتاتے رہیں
اجنبی افراد سے گھلنے ملنے سے پرہیز کرے۔
کسی اجنبی سے کوئی چیز لے کر ہرگز نہ کھائے۔
اگر کوئی اجنبی اس سے کہے کہ تمہارے ابو یا امی وہاں کھڑے تمہیں بلا رہے ہیں تو ہرگز اس کے پاس نہ جائے تا وقتیکہ کہ بچہ کسی شناسا کی شکل نہ دیکھ لے۔
اگر کوئی اجنبی شخص اسے زبردستی لے جانے کی کوشش کرے تو بچے سے کہیں کہ وہ زور زور سے چلائے۔ اپنے بچاؤ کے لیے ہاتھ پاؤں چلائے اور اجنبی کو زخمی کرنے کی کوشش کرے۔
بچے کو والد کا فون نمبر یا گھر کا پتہ حفظ کروا دیں اور اسے ہدایت کریں کہ کھو جانے کی صورت میں کسی کو بتا کر مدد حاصل کرے۔
اپنے سے بڑی عمر کے افراد سے دوستی نہ رکھے۔
بچوں کو آس پاس کے حالات سے باخبر رکھیں۔ آج کل ہونے والی اغوا کی وارداتوں کے بارے میں آپ کے بچوں کو ضرور علم ہونا چاہیئے۔
کہیں جاتے ہوئے راستے کے بارے میں بچے سے گفتگو کریں اور اسے بتائیں کہ یہ فلاں راستہ ہے اور یہ گھر سے اتنا دور ہے۔
ہنگامی صورتحال کی تربیت دیں۔ مثلاً ہاتھ جل جانے، چوٹ لگ جانے، گھر میں اکیلے ہونے، راستہ کھو جانے کی صورت میں انہیں کیا کرنا چاہیئے، اس بارے میں بچوں کو ہدایات دیں۔
آپ کو کیا کرنا ہے؟
بہت چھوٹے بچے یا ایسے جو بول نہیں سکتے ان کے لباس کی جیب میں یا بالکل سامنے ایک کاغذ ہر وقت رکھیں جس پر بچے کا نام، گھر کا پتہ اور والد کا فون نمبر لکھا ہو۔
اپنے بچے پر غیر محسوس انداز میں نظر رکھیں۔
اس کی سرگرمیوں اور نئی ہونے والی دوستیوں پر خاص طور پر نظر رکھیں۔
مہینہ میں ایک سے 2 بار اسکول جائیں اور اس کی ٹیچر سے ملیں۔ بچے کے افعال میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں خصوصی توجہ دیں۔
بچہ جن دوستوں سے ملنے جاتا ہے ان کے گھر جائیں اور ان کے والدین سے دوستانہ تعلقات بڑھائیں۔ ایک دوسرے کے فون نمبرز کا تبادلہ کریں۔ مشکوک افراد کے گھروں میں بچہ کو ہرگز نہ بھیجیں چاہے وہاں آپ کے بچے کتنا ہی اچھا دوست کیوں نہ ہو۔
آج کل کئی تعلیمی اداروں نے اپنے نصاب میں مارشل آرٹ کا مضمون بھی شامل کرلیا ہے۔ بچے کو اس کی تربیت ضرور دیں اور اسے بتائیں کہ خطرے کی صورت میں یہ اس کا بہترین ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اسے بے دریغ استعمال کرے۔
یاد رکھیں۔ جب بھی آپ کا بچہ کچھ بتانے کی کوشش کرے اسے جھڑکنے کے بجائے غور سے سنیں۔ بچے اپنی دن بھر کی مصروفیات عام سے انداز میں بتاتے ہیں اور ہوسکتا ہے ان ہی میں سے آپ کسی خطرے کی نشاندہی کر سکیں۔
بچے کو ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں اور اس کی شخصیت کو پر اعتماد بنائیں۔ اسے اس قابل بنائیں کہ وہ اپنے آس پاس کی چیزوں کا مشاہدہ کرے اور خطرے کو پہچان سکے۔
آپ کے بچے بے حد قیمتی ہیں اور ان کی حفاظت کرنا آپ کی سب سے اہم ذمہ داری ہے لہٰذا اپنے بچے کو ایک خود انحصار اور ذمہ دار فرد بنایئے