لاہور: وفاقی حکومت کی جانب سےپیش کردہ سائبر کرائم بل 2015 میں موجود متنازعہ شقوں پرسوشل میڈیا ایکٹیوسٹ میں تشویش پائی جاتی ہے اوراسی سلسلے میں لاہورمیں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف صحافیوں اور سوشل میڈیا کی سرگرم شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس سے سینئر صحافیوں، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس اور اینکرز پرسنز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا دنیا بھرکی طرح پاکستان میں بھی اہمیت اختیار کرچکا ہے جس کے ذریعے عوام براہ راست حکومت کی پالیسیوں پر بات چیت کرسکتے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ ہمیں ملک میں سیاسی شعور کے فروغ کیلئے سوشل میڈیا پر ورکشاپس کا انعقاد کرکے اس کے درست استعمال پر نوجوانوں کو راغب کرنا چاہیے۔
کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا نمائندگان اور30 سے زائد ملک بھر کے موثرسوشل میڈیا ایکٹوسٹس نے قرارداد پیش کی جس پرسب نے اتفاق رائے کیا۔
قرارداد میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے قومی تشخص کو ابھارنے اور اسلامی روایات کوقائم رکھنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایکٹیوسٹ اپنا کردارادا کریں۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ سوشل میڈیا کی اہمیت کے پیش نظر عام و خاص کو ضابطہ اخلاق کی حدود میں رہتے ہوئے سوشل میڈیا کے استعمال کی ترغیب دی جائے اور اس کے لیے اشتہاری مہم اور سرکاری سطح پر ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے جس سے معاشرے کی اصلاح کا پہلو اُجاگر کیا جائے۔ جبکہ حکومت پر زور دیا گیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر ایک ضابطہ اخلاق بنائے اور تحفظات کو دور کرنے کے لیے سائبر کرائم بل پر نظر ثانی کی جائے۔
کانفرنس میں اسد کھرل، عمران خان، اجمل جامی، فرید رئیس ، اسد اللہ خان ، مسعود رضا، سید فواد رضا، ذوالفقار راحت، فرحان خان ورک، ڈاکٹرعائشہ ، محمد عثمان مختار، انیتہ الیاس اورعائشہ مبشرسمیت کثیرتعداد میں صحافی برادری کے نمائندگان اورسوشل ایکٹوسٹس نے شرکت کی۔