عالمی اداروں نے انتباہ کیا ہے کہ سنہ 2020 تک ہماری دنیا میں موجود جنگلی جانوروں کی ایک تہائی تعداد کم ہوجائے گی جس کے بعد دنیا کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا۔
لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور جانوروں کے تحفظ کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ عشروں کے ڈیٹا پر مشتمل ہے۔ اس ڈیٹا میں پچھلی ایک صدی کے دوران جانوروں کی نسل کا خاتمہ (اگر کوئی ہوا ہے)، ان کی پناہ گاہوں کو لاحق خطرات، انسانی آبادی اور شکار کے تناسب کی جانچ کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنہ 1970 سے 2012 تک دنیا بھر میں موجود مختلف جانوروں کی آبادی میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔
ماہرین کے مطابق معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں میں پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں، سمندروں سمیت ہر مقام کے جانور اور ہاتھی، گوریلا سے لے کر گدھ تک شامل ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ان جانداروں کو سب سے بڑا خطرہ بدلتے ہوئے موسموں یعنی کلائمٹ چینج سے لاحق ہے۔ دنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ صورتحال جانوروں کے لیے نہایت تشویش ناک ہے جو صدیوں سے یکساں درجہ حرات میں افزائش پانے کے عادی ہیں۔
ماہرین نے واضح کیا کہ یہ صورتحال نسل انسانی کے لیے بھی نہایت خطرناک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک زندگی کا دار و مدار دوسری زندگی پر ہے۔ ’ہم بچپن سے یہ بات پڑھتے آئے ہیں کہ ہم ایک لائف سائیکل کے مرہون منت ہیں جو صدیوں سے جاری ہے۔ اس لائف سائیکل یا زندگی کے چکر کے تحت ہر جاندار کسی دوسرے جاندار کے لیے ضروری ہے۔ اگر اس چکر میں ایک بھی جاندار کم ہوجائے تو اس کا اثر پورے چکر پر پڑے گا‘۔
ان کا کہنا ہے کہ انسان پوری طرح فطرت کے رحم و کرم پر ہیں۔ صاف ہوا، صاف پانی، غذا اور دیگر اشیا کا حصول فطرت سے ہی ممکن ہے اور جانور ہماری فطرت کا حصہ ہیں۔ جانوروں کی تعداد میں کمی کا مطلب فطرت کو تباہ کرنا ہے اور ہم یہ کسی صورت برداشت نہیں کر پائیں گے۔
معروف اسکالر، ماہر ماحولیات اور سابق وزیر و سینیٹر جاوید جبار کہتے ہیں، ’فطرت اور زمین کسی سے مطابقت پیدا نہیں کرتیں۔ یہاں آنے والے جاندار کو اس سے مطابقت پیدا کرنی پڑتی ہے۔ ڈائنوسار اور دیگر جانداروں نے جب زمین کے ماحول سے مطابقت پیدا نہیں کی تو ان کی نسل مٹ گئی۔ زمین ویسی کی ویسی ہی رہی۔ اور ہم (انسان) جنہیں اس زمین پر آ کر چند ہزار سال ہی ہوئے، ہمیں لگتا ہے کہ ہم زمین کو اپنے مطابق کرلیں گے‘۔
یہ پہلی رپورٹ نہیں جو جنگلی حیات اور فطرت کو لاحق خطرات کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔ نئی صدی کے آغاز سے ہی تیز رفتار ترقی کے باعث انسانوں، جنگلی حیات اور فطرت کو نقصان پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے جسے اگر روکا نہیں گیا تو شاید یہ زمین پر آباد جانداروں کے خاتمے پر منتج ہو۔
فطرت اور جنگلی حیات کے بارے میں مزید مضامین
فطرت کے تحفظ کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں؟
گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ